دماغ کے بعض حصوں میں ورزش کے ذریعے ایسا ممکن ہے محض تین ماہ تک سخت ورزش کے بعد معلوم ہوا کہ وہ تمام افراد جنہوں نے ایسا کیا ان کے دماغ میں نئے خلیات بننے لگے اس سے ثابت ہوا کہ ورزش کے ذریعے بڑھاپا تو نہیں روکا جاسکتا مگر ذہن کو کند ہونے سے بچایا جاسکتا ہے۔
ورزش صرف عضلات کو مضبوط بنانے اور امراض قلب سے محفوظ کرنے کا کام نہیں کرتی بلکہ نئی سائنس یہ بتاتی ہے کہ اس سے دماغی قوت بھی پیدا ہوتی ہے اس نئی تحقیق نے مختلف اعصابی امراض مثلاً الزائمر سے نمٹنے کی امید بھی پیدا کردی ہے ورزش نہ صرف عضلات بلکہ دماغ کی بھی تعمیر کرتی ہے یہ دعویٰ امریکہ کے معروف نیوروسائنٹسٹ چارلس یلمین کرتے ہیں جنہوں نے سکول کے 259 طلباء کو ایک تجربے سے گزارا ان کا باڈی ماس انڈیکس معلوم کیا اور روز مرہ کی ورزشیں شروع کرادیں‘ ان ورزشوں میں بت سی ایروبک ایکسر سائز شامل تھیں دیکھا یہ گیا کہ جو بچے جسمانی طور پر سب سے زیادہ فٹ تھے‘ ان کے دماغ بھی سب سے زیادہ اچھے تھے۔ غالباً حقیقت یہ ہے کہ صرف سخت ورزش نے ہی طالب علموں کی ذہنی صلاحیت کو بڑھا دیا‘ سائنسی تحقیق نے یہ سراغ لگایا ہے کہ بے حد سخت ورزش سے معمر اور بوڑھے ہوتے ہوئے اعصابی خلیات کو مضبوط بنایا جاسکتا ہے اور ان کے باہمی کنکشنز بحال کئے جاسکتے ہیں اس سے دماغی صلاحیت بڑھ جاتی ہے بلکہ جسمانی سرگرمی الزائمر جیسی معذور کردینے والی بیماری کو روک سکتی ہے ٹینشن اور ہائیپر ایکٹویٹی ڈس آرڈر اور دیگر دماغی و اعصابی امراض پر بھی قابو پایا جاسکتا ہے اس میں عمر کی کوئی قید نہیں نئی تحقیق نے یہ بھی بتایا ہے کہ کسی بھی عمر میں مضبوط چست و فعال جسم حاصل کرکے مضبوط اور چست دماغ کا مالک بنا جاسکتا ہے۔ اب تک سائنس دانوں کو اس بات کا اندازہ تو بخوبی تھا کہ ورزش کا دماغی قوت اور صحت سے براہ راست تعلق ہے مگر وہ اسے ثابت نہیں کرسکے تھے اب انہوں نے اسے سائنسی طور پر بھی ثابت کردیا ہے۔قدیم یونانیوں نے دماغ اور جسم کے تعلق کے حوالے سے بڑی چھان بین کی تھی اور مغربی محقق نے بھی اس بات کا سراغ لگالیا تھا کہ ایروبک ورزش دل کو زیادہ سے زیادہ خون پمپ کرنے پر آمادہ کرسکتی ہیں تاکہ وہ دماغ تک تواتر کے ساتھ پہنچ سکے ساتھ ہی ساتھ پورے جسم کو روانی سے خون پہنچتا رہے۔
تین ماہ کی ورزش اور نیا دماغ:اکثر افراد میں بلوغت تک تسلسل کے ساتھ دماغی خلیات کام کرتے ہیں اور زندہ رہتے ہیں مگر جوں جوں ان کی عمر بڑھتی جاتی ہے دماغی خلیات مرنے لگتے ہیں 90ء کی دہائی کے وسط تک سائنس دانوں کا خیال تھا کہ دماغ کو پہنچنے والا یہ نقصان مستقل ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دماغ مردہ ہونے والے خلیات کی جگہ نئے اعصابی خلیات نہیں بناسکتا لیکن جانوروں پر ہونے والے تجربات نے یہ ثابت کردیا ہے کہ دماغ کے بعض حصوں میں ورزش کے ذریعے ایسا ممکن ہے محض تین ماہ تک سخت ورزش کے بعد معلوم ہوا کہ وہ تمام افراد جنہوں نے ایسا کیا ان کے دماغ میں نئے خلیات بننے لگے اس سے ثابت ہوا کہ ورزش کے ذریعے بڑھاپا تو نہیں روکا جاسکتا مگر ذہن کو کند ہونے سے بچایا جاسکتا ہے۔
دن بھر میں صرف 20منٹ!!
صرف موٹے ہی نہیں ایسے افراد بھی محض چند منٹ خرچ کرکے تازہ دم ہوسکتے ہیں جو کہ عام طور پر فٹ نہیں رہتے۔ ہم میں سے بہت سارے افراد ہر روز جمنازیم میں دو سے تین گھنٹے لگا کر صحت کی بحالی میں مصروف رہتے ہیں کیونکہ انہیں اپنی ظاہری حالت بہتر رکھنا ہوتی ہے مگر ایسے افراد کو درست رہنمائی فراہم کی جائے اور مناسب مدد کی جائے تو وہ جمنازیم کی اس صعوبت سے نجات پاکر اپنا آئیڈیل وزن اور فٹنس لیول حاصل کرسکتے ہیں اور اس کا آغاز 20منٹ کے لیے ہی کیوں نہ ہو۔ اس طرح آپ اپنے لئے ورزشوںکی ایک متواتر روٹین مرتب کرلیں گے۔ دن کی ابتداء کسی ہلکی ورزش سے کریں جو کہ ’’شاور‘‘ لینے سے قبل ہو یوں آپ اپنے آفس یا سکول میں کہیں زیادہ پر اعتماد ہوں گے۔ برٹش جرنل آف سپورٹس میڈیسن کے مطابق اس طرح آپ خود کو تخلیقی صلاحیتوں کا حامل اور ان کے آغاز پر روشن موڈ کا مالک پائیں گے جس کے لئے آپ خود کو یومیہ 20منٹ کا مختصر وقت دے دیں۔ ہر روز صبح 20منٹ کی ورزش کے ساتھ اس سلسلے کو شروع کریں اور اس عادت کو دن کے آغاز میں شروع کی جانے والی عبادات کی طرح زندگی کا لازمی حصہ بنالیں۔ اس سے آپ کے جسم کو ایک طرح سے ’’کک اسٹارٹ‘‘ مل جائے گا اور آپ کا ذہن ایکشن میں آجائے گا۔ اگر صحیح معنوں میں دیکھا جائے تو یہ کوئی ورک آئوٹ نہیں ہے کیونکہ یہ 20منٹ کسی گھریلو کام میں بھی صرف ہوسکتے ہیں کچھ دیر چہل قدمی کی جاسکتی ہے یا سیڑھیاں چڑھنے اور اترنے سے بھی مسئلہ حل ہوسکتا ہے، دفتر پہنچ کر دسویں منزل تک لفٹ میں جانے کے بجائے پانچویں منزل پر اتر کر سیڑھیوں کا راستہ بھی یہ ورک آئوٹ بن سکتا ہے اور آپ کی رہائش اگر ساحل سمندر سے نزدیک ہے تو پھر ریت پر دوڑناٹانگوں کے لئے انتہائی مفید ہے۔ اگر آپ ورزش کرکے بہت زیادہ تھکن محسوس کرتے ہیں تو یہ کہہ کر دل کو تسلی دے لیں کہ بس کچھ دیر کی تو بات ہے اس طرح آپ کو آگے بڑھنے میں مدد مل سکے گی۔رسی کودیں: اس سے آپ کو اپنا بچپن یاد آجائے گا اور حرارے بھی جل جائیں گے۔ یہ ایک سخت مشقت ہے جو آپ کو جلد ہی اس امر سے آگاہ کردے گی کہ بچے اس قدر فٹ، چست اور چالاک کیوں ہوتے ہیں۔ آپ اس کا آغاز بڑی آہستگی سے کریں۔جس حد تک ممکن ہو دوڑیں: چھوٹے فاصلوں کی دوڑ آپ کی صحت کو بے پناہ فوائد فراہم کرسکتی ہے تاہم اسے بھی آہستگی سے شروع کرکے رفتہ رفتہ بڑھائیں۔20 منٹ کی ورزش: اس وقت جب گھر میں کوئی نہ ہو یا بند کمرہ میں دیوانوں کی طرح خوب اچھلیے کودیے خود کو تھکا دیجئے‘اس طرح کرنے سے بھی ورزش کی وہ ضرورت پوری ہوسکتی ہے جس کے آپ طلبگار ہیں۔ تاہم یہ 20منٹ کی بہت عمدہ ورزش ہے جو کہ آپ کو نوجوانی اور خوشی کا احساس دلاسکتی ہے۔ورزش کا ساز و سامان: بہت سارے لوگ ورزش کا سامان تو خرید لاتے ہیں مگر اس کے استعمال سے واقف نہیں ہوتے لہٰذا اگر آپ کے پاس ایکسر سائز بائیسکل یا اسٹیپ بنچ ہے تو اسے اسٹور سے باہر نکالیں اور کسی ایسی جگہ رکھیں جہاں آپ کی نگاہ اس پر پڑتی رہے اور آپ کو اس کا استعمال یاد آتارہے۔
ویڈیو ز کی مدد: سوشل میڈیا میں ورزش کی ویڈیوز بہ آسانی دستیاب ہیں جو کہ یہ سلسلہ شروع کرنے میں معاون ثابت ہوسکتی ہیں۔ اپنی آگے بڑھنے کی خواہش یا رفتار سے خوف نہ کھائیں کیونکہ جب آپ خود کو فٹ محسوس کرنے لگیں گے تو ممکن ہے کہ آپ کے دل میں کسی جمنازیم میں جانے یا ایکسر سائز کلاس کی خواہش پیدا ہوجائے۔ اس بات کی قطعی فکر نہ کریں وہاں آپ ہی زائد وزن کے حامل فرد ہوں گے کیونکہ بہت جلد آپ ایسے نہیں رہیں گے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں